نئی دہلی، 10؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )مرکزی وزارت داخلہ نے مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں ماری گئی عشرت جہاں کی لاپتہ فائلوں کی تحقیقات کرنے والے سینئر آئی اے ایس افسر بی کے پرساد کو سروس توسیع فراہم کرنے سے متعلق فائل نوٹنگ کی تفصیلات دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ کابینہ پینل کی تجویزسے متعلق ہونے کی وجہ سے اس کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔وزارت داخلہ کی طرف سے پرساد کوملی دومہینے کی سروس توسیع پر فائل نوٹنگ کی کاپی دینے کے لیے کہا گیا تھا۔پرساد 31؍مئی 2016کو ریٹائر ہونے والے تھے۔وزارت داخلہ نے آر ٹی آئی کے تحت میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چونکہ اس سلسلے میں فائل نوٹنگ کابینہ کی تقرری کمیٹی کے ایک تجویز سے جڑی ہوئی ہے، اسے شفافیت قانون کی دفعہ8:1(آئی) کے تحت چھوٹ ملی ہوئی ہے۔یہ دفعہ کابینہ، سکریٹریوں اور دیگر حکام کی بات چیت کے ریکارڈ سمیت کابینہ دستاویزات کوظاہر کرنے پر روک لگاتی ہے۔ایک سرکاری حکم میں بتایا گیا تھا کہ تامل ناڈو کیڈر کے 1983بیچ کے آئی اے ایس افسر پرساد مئی کے آخر میں ریٹائر ہونے والے تھے اوران کو 31؍جولائی تک کا سروس توسیع فراہم کرائی گئی ہے ۔حکم میں ملازمت میں توسیع کی کوئی وجہ نہیں ذکرکی گئی ہے ۔پرساد کو سروس میں توسیع فراہم کرنے کی وجوہات کے بارے میں جب پوچھا گیا تو وزارت نے کہاکہ جہاں تک کسی فیصلے کی وجوہات کے بارے میں پوچھے جانے کا تعلق ہے، تو یہ آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے میں نہیں ہے۔فائل کی گمشدگی کے معاملے میں گواہوں کو مبینہ طور پر سکھانے پڑھانے کے سلسلے میں افسر حال میں سرخیوں میں آئے تھے۔افسر نے ان الزامات سے انکار کیا تھا کہ انہوں نے گواہوں کوسکھایاپڑھایاتھا۔غور طلب ہے کہ پرساد کی ملازمت میں توسیع کی تفصیلات دینے سے پہلے وزارت داخلہ نے حال ہی میں ایک آر ٹی آئی درخواست گزار سے یہ ثابت کرنے کو کہا تھا کہ وہ ہندوستانی شہری ہے۔وزارت نے اپنے جواب میں کہا تھاکہ اس سلسلے میں اپیل کی جاتی ہے کہ آپ اپنی ہندوستانی شہریت کا کوئی ثبوت فراہم کریں۔حق اطلاعات ایکٹ 2005کے مطابق صرف ہندوستانی شہری ہی اس کے تحت معلومات طلب کرسکتے ہیں۔عام طور پر آر ٹی آئی کے تحت کسی درخواست کے لیے شہریت کے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں پڑتی ہے ۔کچھ معاملات میں درخواست گزار کی شہریت پر شک ہونے پر کوئی عوامی اطلاعات کا کوئی افسر ثبوت مانگ سکتا ہے۔